14 سالہ بچے نے کینسر کا علاج کرنے والا صابن تیار کرلیا
کینسر دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والا ایسا مرض ہے جس کا علاج ممکن ہے مگر وہ کافی طویل اور تکلیف دہ ہوتا ہے۔
مگر امریکا سے تعلق رکھنے والے ایک 14 سالہ بچے نے ایسا صابن تیار کیا ہے جو جِلد کے کینسر کے علاج میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
جی ہاں واقعی 14 سالہ لڑکے ہیمن بیکلے نے یہ صابن تیار کرکے امریکا کے ٹاپ نوجوان سائنسدان کا ایوارڈ اپنے نام کرلیا ہے۔
جِلد کا کینسر دنیا بھر میں بہت عام ہے اور صرف امریکا میں ہر سال ایک لاکھ افراد میں اس کی تشخیص ہوتی ہے جبکہ 8 ہزار مریض ہلاک ہو جاتے ہیں۔
ریاست ورجینیا کے علاقے Annandale سے تعلق رکھنے والے 9 ویں جماعت کے طالبعلم نے 3 ایم ینگ Scientist چیلنج میں اپنے صابن کو جمع کراتے ہوئے ایک ویڈیو میں کہا کہ ایک صابن سے کینسر کا علاج ممکن ہو سکتا ہے۔
اس نے مزید کہا کہ ‘میں ہمیشہ سے بائیولوجی اور ٹیکنالوجی میں دلچسپی رکھتا ہوں اور اس مقابلے سے مجھے اپنے خیالات کے اظہار کا بہترین موقع ملا ہے’۔
یہ صابن ایسے اجزا سے تیار کیا گیا ہے جو انسانی جِلد میں ایسے خلیات کو متحرک کر تے ہیں جو کینسر سے متاثر خلیات کا مقابلہ کرتے ہیں۔
ہیمن بیکلے 4 سال کی عمر میں افریقی ملک ایتھوپیا میں مقیم تھے، جہاں لوگ سورج کی تیز روشنی میں کام کرتے ہیں اور وہاں جِلد کا کینسر کافی عام ہے۔
طالبعلم نے بتایا کہ ‘میں چاہتا تھا کہ میری ایجاد صرف سائنسی لحاظ سے ہی بہترین نہ ہو بلکہ زیادہ سے زیادہ افراد کو اس تک رسائی حاصل ہو’۔
یہ صابن جِلد کے کینسر کی ایک قسم melanoma کے علاج میں مدد فراہم کرتا ہے۔
امریکن کینسر سوسائٹی کے مطابق جِلد کا کینسر سرطان کی چند عام ترین اقسام میں سے ایک ہے اور melanoma سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوتی ہیں۔
اس ایوارڈ کو جیتنے کے بعد ہیمن بیکلے نے کہا کہ اسے توقع ہے کہ یہ صابن امید کی علامت بن جائے گا اور ہر فرد کے لیے جِلد کے کینسر کا علاج ممکن ہو جائے گا۔