عمر بڑھنے کے ساتھ وقت بہت تیز ی سے گزرتا ہوا کیوں محسوس ہوتا ہے؟
ایسا کہا جاتا ہے کہ وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے یا اس کے پَر لگ گئے ہیں۔
اگرچہ سائنسدان اب تک اس کا درست جواب تو نہیں جاسکے کہ آخر لوگوں کو وقت تیزی سے گزرنے کا احساس کیوں ہوتا ہے، مگر ایک تحقیق میں اس حوالے سے ممکنہ جواب دیا گیا ہے۔
امریکا کی مشی گن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، ویسے ویسے ہمیں وقت تیزی سے گزرنے کا احساس ہونے لگتا ہے۔
تحقیق کے مطابق عمر بڑھنے سے ہماری زندگی معمولات کے گرد گھومنے لگتی ہے اور ایسے واقعات بہت کم ہوتے ہیں جو زندگی پر ڈرامائی اثرات مرتب کرسکیں۔
محققین نے بتایا کہ انسان وقت کو یادگار واقعات سے جانچتے ہیں اور عمر بڑھنے کے ساتھ یادگار واقعات کی تعداد کم ہونے لگتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بیشتر افراد ہزاروں بار کیے جانے والے کام کے مقابلے میں صرف ایک بار کیے جانے والے کام کو زیادہ یاد رکھتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ بچپن میں ہم ہر وقت ہی کچھ نہ کچھ نیا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں وقت سست روی سے گزرنے کا احساس ہوتا ہے۔
اس کے مقابلے میں درمیانی عمر میں نئی چیزیں کرنے کا رجحان بہت کم ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے۔
محققین کے مطابق ہمارا دماغ ملتے جلتے دنوں اور ہفتوں کو باہم ملا دیتا ہے اور اس کے باعث ایسا لگتا ہے کہ دن، ہفتے یا مہینے بہت تیزی سے گزر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ زندگی کے تجربات کے حوالے سے ہمارا تصور بدل جاتا ہے کیونکہ دماغ کو نئی تصاویر کے تجزیے کے لیے زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔
اس کے مقابلے میں بچپن میں ہمارا دماغ نئی تفصیلات کا تجزیہ برق رفتاری سے کرتا ہے جس کے باعث ایسا لگتا ہے کہ دن یا ہفتے بہت طویل ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ اعصاب اور نیورونز میں وقت کے ساتھ آنے والی تبدیلیاں وقت گزرنے کے احساس میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ہمارا جسمانی نظام بتدریج تنزلی کا شکار ہوتا ہے اور برقی سگنلز کے خلاف زیادہ مزاحمت کرنے لگتا ہے۔
مگر محققین نے تسلیم کیا کہ یہ فی الحال ہمارا خیال ہے اور اس بارے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جب آپ بہت خوش ہوں اور کسی من پسند سرگرمی کا حصہ بن جائیں تو ایسا محسوس ہو کہ وقت پر لگا کر گزر رہا ہے لیکن جب بیزار یا اداس ہوں تو وقت کاٹنا مشکل ہوجاتا ہے۔
اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ہمارا دماغ وقت گزرنے کے احساس کو مختلف رفتار سے پیش کرتا ہے اور اس کا انحصار ہماری مصروفیت یا بیزاری پر ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر جب آپ کوئی ایسا کام کررہے ہوں جو مخصوص وقت میں کرنا ہو یا کسی پیچیدہ مقصد کو حاصل کرنا چاہتے ہوں تو وقت اڑتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔
اسی طرح گیم کھیلتے ہوئے، کسی اچھی فلم کو دیکھتے ہوئے یا کتاب کا مطالعہ کرتے ہوئے بھی وقت کو پَر لگ جاتے ہیں۔
اس دوران دماغ مختلف منظرناموں کو دیکھتا ہے جس کے نتیجے میں لگتا ہے کہ جیسے وقت کو پَر لگ گئے ہیں اور اس کے برعکس جب آپ بیزار ہوتے ہیں تو دماغ کے لیے وقت کی رفتار سست ہوجاتی ہے۔
محققین کے مطابق دماغ میں وقت کے حوالے سے مختلف میکنزم ہوتے ہیں، جن میں سے ایک میکنزم رفتار کا ہے جو کہ دماغی خلیات کو متحرک کرکے کسی سرگرمی کے لیے نیٹ ورک کو تشکیل دیتا ہے۔
یہ خلیات جتنی تیزی سے اپنا راستہ بناتے ہیں، اتنا ہی ہمیں وقت تیزی سے گزرتا محسوس ہوتا ہے۔