رشتے داروں کی وجہ سے بہت نقصانات ہو جاتے ہیں، طارق جمیل کے بھتیجے کزن کی خودکشی پر جذباتی
معروف مذہبی اسکالر طارق جمیل کے صاحبزادے عاصم جمیل کی خودکشی سے متعلق ان کے کزن عارفین کا کہنا ہے کہ عاصم اپنے ساتھ ہمیشہ اسلحہ لے کر گھومتے تھے۔
نجی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو کے دوران عارفین عاصم جمیل کی عادات، بیماری اور موت پر بات کرتے ہوئے جذباتی ہوگئے،عارفین نے بتایا کہ عاصم بھائی کو اسلحے کا شوق تھا مجھے لگتا تھا وہ اسلحہ اس لیے لے کر گھومتے ہیں۔
عارفین نے بتایا کہ میں 2009 سے عاصم جمیل کے ساتھ ہوں، اپنی فیملی کے ملک یا پھر باہر جانے پر میں یہاں عاصم کے ساتھ رہتا تھا، ہم اس دوران کھیتوں میں، ہر جگہ ایک ساتھ گھوما کرتے تھے، انھیں پہاڑ وں کے بجائے صحرا پسند تھے، عاصم کا اپنی رعایا کے ساتھ اوڑھنا بچھونا تھا۔
عاصم جمیل کے چچا زاد بھائی عارفین کے مطابق عاصم گزشتہ کئی سالوں سے بہت تکلیف میں تھا، انھیں اگر کوئی زندگی کی دعا دیتا تھا تو وہ یہی کہتے تھے کہ مجھے ہر دعا دو بس زندگی کی دعا نہ دو، عاصم بچپن سے ہی بہت زیادہ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن کا شکار تھے۔
دوران انٹرویو عارفین نے بغیر کسی کا نام لیے اور بغیر کچھ واضح کیے یہ بھی کہا کہ میں انٹرویو دیکھنے والے ناظرین کو یہ سمجھانا چاہوں گا اپنے بچوں کا بچپن سے ہی بہت خیال رکھیں کیوں کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ قریبی رشتے داروں کی وجہ سے ہمارے کتنے بڑے نقصانات ہو جاتے ہیں۔
عارفین نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہ یہی وہ وجہ تھی جس کی وجہ سے عاصم کی زندگی کا کوئی بھی حصہ صحیح سے نہیں گزرا، ان کا بچپن شادی شدہ زندگی سب بہت مشکل رہی۔
عارفین نے ان کی بیماری پر بات کرتے ہوئے انھیں ڈسلیکسیا کی بیماری تھی جس کے باعث وہ نہ اسکول میں پڑھ سکے نہ ہی مدرسے میں لیکن اس کے باوجود انھوں نے سن سن کر 28 پارے حفظ کرلیے تھے ان کےسامنے قرآن پاک ہو تو وہ نہیں پڑھ پاتے تھے لیکن اگر انھیں یہی قرآن پڑھ کر سنایا جاتا تو انھیں یاد آجاتا تھا کہ یہ کون سا پارہ اور سورت ہے۔