مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی: اسرائیل اور حماس کے درمیان نئی جنگ کی شروعات
سیکڑوں ہلاکتیں، غزہ میں فضائی حملے اور عالمی برادری کی فکر: مشرق وسطیٰ میں صورتحال کی تشویشناک تبدیلی
اسرائیل اور فلسطینی گروپ ‘حماس’ کے درمیان تنازع کی شدت میں اضافہ ہوا ہے، جس کی بنا پر دونوں طرف سے سیکڑوں افراد کی جانیں گئی ہیں۔
حماس نے اسرائیل پر مختلف راستوں سے حملے کیے، جس کے نتیجے میں اسرائیلی فوج کے مطابق 200 سے زیادہ اسرائیلی ہلاک اور ایک ہزار زخمی ہوگئے۔ اس کے علاوہ، غزہ کے حکام کے مطابق، اسرائیل کے حملوں میں 256 فلسطینی ہلاک ہوگئے ہیں اور تقریباً 1788 زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے دنیا کو خبردار کیا ہے کہ اسرائیل ایک طویل اور مشکل جنگ میں مبتلا ہو رہا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ حماس نے ان پر بلاوجہ حملہ کیا ہے اور وہ اپنی عوام کی حفاظت کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
لبنان کی حزب اللہ تحریک نے بھی حماس کی مدد کے لئے اسرائیل پر حملے کیے۔ حزب اللہ کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے حق میں ہے اور اسرائیل کے قبضے کو نہیں مانتے۔
پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی اور نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اسرائیل کی کارروائیوں کی مذمت کی ہے اور فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کی ہے۔ ان کا موقف ہے کہ فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت بلا استثناء ہونی چاہئے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کو حمایت کا وعدہ کیا ہے، اور دنیا کو یہ بتایا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ ان کا موقف ہے کہ حماس کے حملے غیر معقول ہیں اور اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق ہے۔
یہ تنازعہ اب بھی جاری ہے اور عالمی برادری کو اس مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مزید خونریزی سے بچا جا سکے۔